پنجاب حکومت این اے 133 کا ضمنی الیکشن کیوں ملتوی کروانا چاہتی ہے
لاہور حکومت پنجاب نے امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر الیکشن کمیشن سے درخواست کی ہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 133 میں ضمنی الیکشن ملتوی کر دیا جاۓ۔ یہ نشست مسلم لیگ ن کے پرویز ملک کی وفات کے بعد خالی ہوئی تھی۔ اس حلقہ میں پاکستان تحریک انصاف نے جمشید اقبال چیمہ کو امیدوار نامزد کیا ہے جب کہ اس حلقے سے مسلم لیگ ن نے وفات پانے والے پرویز ملک کی کی اہلیہ شائستہ پرویز ملک کو ٹکٹ دیا ہے۔ یہ حلقہ مسلم لیگ ن کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کس بیانیے پر یہ الیکشن لڑے گی۔ کیوں پارٹی میں مریم نواز اور شہباز شریف کے بیانیے کی واضح تقسیم نظر آتی ہے۔ جمشید اقبال چیمہ مالی طور پر مضبوط اور پاکستان تحریک انصاف کا چہرہ سمجھے جاتے ہیں۔ ان کی اہلیہ مسرت جمشید چیمہ بھی رکن پنجاب اسمبلی ہیں۔ اور وہ جمشید اقبال چیمہ کی انتحابی مہم چلا رہی ہیں۔ اس حلقے میں کانٹے دار مقابلے کی توقع کی جاری ہے۔ جس پر ضمنی الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی کے لیے 19 نومبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ شیڈول پر اس وقت الیکشن ہونا مشکل ہے کیوں کہ ایک طرف پولیس کی بھاری نفری تحریک لبیک پاکستان کے لانگ مارچ کو روکنے پر مامور ہے۔ اور اس موقع پر ٹی ایل پی کی جانب سے احتجاج کا خدشہ ہے جس سے امن و امان بگڑنے کا امکان ہے۔ اس تمام صورتحال میں حکومت پنجاب نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو مراسلہ لکھا ہے کہ احتجاج کی صورتحال اور انتظامیہ کی عدم دستیابی کی وجہ سے 19 نومبر کو کاغذات نامزدگی کا عمل ممکن نہیں ہے۔ لہذا این اے 133 میں ضمنی الیکشن ملتوی کر دیا جاے۔ کیوں کہ خدشہ ہے اس موقع پر حالات بگڑ جائیں۔ لہذا الیکشن کا انعقاد دسمبر کے بعد کروایا جاۓ۔